اسلام آباد،3مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)پاکستان کی سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے پاناما لیکس کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے لیے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور سٹیٹ بینک کی جانب سے دیے گئے ناموں کو مسترد کر دیا ہے۔بدھ کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے پاناما کیس کے فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق سماعت کی۔سماعت کے موقع پر قومی احتساب بیورو، فوج کے خفیہ اداروں انٹر سروسز انٹیلیجنس اور ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کے لیے دیے گئے ناموں کے بارے میں سپریم کورٹ کے اس بینچ نے کوئی آبزرویشن نہیں دی جس کے باریمیں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر عدالت عظمی نے ان افسران کے نام منظور کر لیے ہیں۔اس تحقیقاتی ٹیم میں شمولیت کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے دیے جانے والے ایک ایک نام بھیجے گئے تھے جسے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے مسترد کر دیا ہے۔
عدالت نے دونوں اداروں کے سربراہان کو جمعہ پانچ مئی کو عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے اور اس کے ساتھ انھیں اپنے اپنے ادارے میں گریڈ اٹھارہ اور اس سے اعلیٰ درجے پر فائز تمام افسران کے ناموں کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ’ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کونسا افسر کس محکمے میں کام کرتا ہے۔اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق سٹیب بینک کے گورنر پاکستان میں نہیں ہیں جس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اْن کی جگہ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک بھی عدالت میں پیش ہوسکتے ہیں۔جسٹس اعجاز افضل کا کہنا ہے کہ عدالت پیش کی جانے والی فہرست میں سے خود تحقیقاتی کمیٹی کے لیے نمائندوں کا انتخاب کرے گی۔سماعت میں جسٹس عظمت سعید نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ’عدالت کے ساتھ اس معاملے میں گیم کھیلنے کی کوشش کی جائے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے ہی اس معاملے میں بہت تاخیر ہو چکی ہے اور اب مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔